رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں منعقدہ اپنے درس اخلاق میں دنیا کے علمی مراکز میں فلسفہ و اخلاقی اقدار کے مباحث کے سلسلہ میں خاص توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں اس موضوع پر اور اس میدان میں کتابوں کے سلسلہ میں کم توجہی ہوئی ہے حالانکہ دوسرے ممالک میں ایسے کتابوں پر خاص توجہ دی جاتی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : ہم لوگوں نے کس حد تک علمی ، دینی و فلسفی وراثت کے ساتھ ظلم کیا ہے اور اس امر کو اہمیت نیہں دیتے ہیں ، یقینا ایک حصہ فقہ شیعہ میں ممتاز ہیں اور اس راہ میں بہت زحمت و محنت کی گئی ہے اور اس سلسلہ میں اپنے بزرگوں کے اس زحمت کی قدردانی کرنی چاہیئے لیکن دوسرے مطالب و مباحث کو فراموش نہیں کرنا چاہیئے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے رکن نے اس بیان کے ساتھ کہ شہید مطھری نے حوزہ علمیہ میں فلسفہ اخلاق کے سلسلہ میں باب کھولا بیان کیا : دینی تعلمیات کو صرف فقہ میں منحصر نہیں کرنا چاہیئے اور نہ ہی دوسرے تعلمیات کے طرف بے توجہی سے کام لیا جائے ۔
انہوں نے اخلاقی اقدار کے سلسلہ میں مختلف نظریہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : کبھی کہا جاتا ہے کہ اگر انسان کوئی کام کرے کہ اس سے صرف مفاد حصول کرنا مقصود ہو اور یہی ملاک اقدار ہو تو سوال ہوتا ہے کہ اگر مفاد صرف خود اس انسان کے لئے ہو اور اس سے غلط استفادہ کرے تو کیا یہ اخلاق ہے ؟ اس کے آگے کہا جاتا ہے کہ ہر وہ کام جس سے معاشرے کے اکثر لوگوں کے مفاد کا سبب ہو وہ اخلاقی اقدار ہے ، اس کا معنی یہ ہے کہ لوگوں کو سماجی تجارت انجام دینا چاہیئے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ کانٹ کے مکتب کے مطابق اچھے کام کا فیصلہ عقل کے ذریعہ ہونا چاہیئے یعنی جو کام عقل کہے صحیح ہے وہ صحیح ہے بیان کیا : نیکی اور اخلاقی اقدار اس نظریہ کے مطابق چونکہ کام عقل کی پیروی کے ذریعہ انجام ہوتا ہے اس لئے اچھا ہے اور اگر وہی کام اس نیت سے انجام نہ پائے تو اخلاقی اقدار میں شامل نہیں ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : اگر ان بعض اخلاقی مکاتب کے نظریہ بنیاد ہوں تو بہت ساری تعلیمات جیسے اچھائی کرنا ، نیکی کرنا دوسروں کے برے کرنے کے جواب میں تطابق نہیں کرتا ہے ، اس لئے اسلامی اصول پر پوری طرح مسلط ہوں تا کہ ثابت کیا جا سکے کہ دوسروں کے نظریات اولیاء دین و آئمہ اطہار علیہم السلام کے سامنے سمندر میں ایک قطرہ پانی کے مانند ہے ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے بیان کیا : دینی تعلیمات زحمت کرنا ، مباحثہ کرنا ، تحقیق ، اعتراض کا جواب دینا اور مکاتب کو تطبیق دینے کا محتاج ہے ، ہماری طرف سے کوتاہی ہوئی ہے کہ ہم لوگوں نے اہل بیت علیہم السلام کے مکتب کی اہمیت و افضلیت دنیا کے لئے بیان نہیں کر سکے حالانکہ دنیا کو اس تعلیمات کی بہت ضرورت ہے وہ اس تعلیمات کا محتاج ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : اخلاقی اقدار کے مراتب اسلامی نظریہ کے مطابق بیان ہونا چاہیئے ، انسان اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کے سایہ میں اس پر عمل کرنے کے شرط کے ساتھ بلند مقام کی طرف ترقی کر سکتا ہے اور اس راہ میں منصوبہ کے ساتھ عمل کرنا چاہیئے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/